اے سکونِ قلب بکھر نہیں
تو غمِ حیات سے ڈر نہیں
ہمیں ہیں امیدِ سحر صنم
کہ دعائیں ہیں بے اثر نہیں
ملے دن سوا خزاں کے نہیں
کہ بہاراں کی ہے خبر نہیں
کھلے مسکراہٹیں ہونٹوں پر
وجہ کوئی پاس مگر نہیں
بچھے راہِ زیست میں خار ہیں
یہ خیالوں کا ہے سفر نہیں
نہیں ہے تمہاری کوئی خبر
تمہیں ڈھونڈتے ہیں کدھر نہیں
ہمیں بھولنا ہے تمہیں صنم
یقیں دل پہ اپنے مگر نہیں
زاہدہ خان صنمread more
سانس لینا بھی سزا لگتا ہے
our