جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا

جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا

 
جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا 

روکے زمانہ چاہے روکے خُدائی 

تم کو آنا پڑے گا

ترستی نگاہوں نے آواز دی ہے

محبت کی راہوں نے آواز دی ہے

جانے حیا ، جانے ادا ، چھوڑو ترسانا

 ثم کو آنا پڑے گا 

جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا

یہ مانا ہمیں جاں سے جانا پڑے گا 

پر یہ سمجھ لو تُم نے جب بھی پکارا 

ہم کو آنا پڑے گا 

جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا

ہم اپنی وفا پہ نہ الزام لیں گے

 تمہیں دل دیا ہے تمہیں جان بھی دیں گے

 جب عشق کا سودا کیا پھر کیا گھبرانا 
 
ہم کو آنا پڑے گا

 جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا

چمکتے ہیں جب تک یہ چاند اور تارے 

نہ ٹوٹیں گے اب عہد و پیماں ہمارے

اک دوسرا جب دے صدا ، ہو کے دیوانہ

 ہم کو آنا پڑے جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے

 گا نبھانا پڑے گا

 ساحر لدهيانوى
read more

عشق میں غیرت جذبات نے رونے نہ دیا

our