چلا ہوں آج یہ سوغات لے کر ان کی محفل میں

چلا ہوں آج یہ سوغات لے کر ان کی محفل میں



 چلا ہوں آج یہ سوغات لے کر ان کی محفل میں

جلن سینے میں،  اشک آنکھوں میں،  خونِ آرزو دل میں

کِھچا اور کِھچ کے خنجر رہ گیا پھر دستِ قاتل میں

دیا قسمت نے دھوکہ دل کی حسرت رہ گئ دل میں

نا نکلیں گے تو کیا ارماں نہ نکلیں گے میرے دل کے

تو کیا گُھٹ گُھٹ کے مرجائیگی میری آرزو دل میں

دلِ مرحوم کا ماتم کروں یا روؤں اس دن کو

تمہارے چاہنے کی جب پڑی تھی ابتدا دل میں

ترے ملنے کی حسرت ہی نہیں اک جان کی دشمن

قیامت ڈھا رہی ہے جو تمنا ہے میرے دل میں

خیالِ یار کے آتے ہی یہ بے تابیاں کیسی

جو آنا تھا اسے بن کر قرار آتا میرے دل میں

جدا ہونے کی ٹھانی تو میں مرنے کی ٹھانوں گا

مجھے آباد کرنا ہے تو آ بیٹھو میرے دل میں

بھلا بیدم اسے پھر جامً جم کی کیا ضرورت ہے

جسے سیرِ دو عالم ہو رہی ہو کاسئہ دل میں

read more

سچ تو یہ ہے قصور اپنا ہے

our