یہ کیا کہ بنے بیٹھے ہو بیزار ہمیشہ
چاہت سے مری تجھ کو ہے تکرار ہمیشہ
ہمت کی قسم زندگی آزار ہمیشہ
طوفاں کو گزرتی ہوں تو منجھدار ہمیشہ
معصوم پرندہ ہے وہ کہتے ہیں جسے دل
صیاد کی چنگل میں گرفتار ہمیشہ
ایسے تو مرے زخموں کا چارہ نہیں ممکن
ایسے میں رہوں گی تری بیمار ہمیشہ
اقرار ہے مجھ کو مرا کردار نہیں ہے
اے حسن ہمیں تیرے گنہگار ہمیشہ
میں سن رہی ہوں تجھ کو تو یہ ظرف ہے میرا
کرتے ہو جس طرح سے گفتار ہمیشہ
اے دامنِ قسمت اسی خیرات کے صدقے
بانٹی ہے وہ جو تم نے سرِ دار ہمیشہ
اک اس کو نشہ ہے کہ میسر ہے مے جس کو
میں ہو گئی خواہش کی سزاوار ہمیشہ
عزت ہے مری عشق ہے میرا جنوں ہے یہ
سر پر مرے روشن ہے یہ دستار ہمیشہ
اے رات کی زلفوں اسی اسرار کے صدقے
جس نے تجھے رکھا ہے یوں بیدار ہمیشہ
بڑھتا کبھی گھٹتا ہے مہِ تاب فلک کا
روشن ہیں مرے چاند کے رخسار ہمیشہ
اے حضرتِ یوسف تری قیمت کے میں قرباں
روتے ہی رہے تیرے خریدار ہمیشہ
میں نے تو کہا تھا میاں یہ ضد نہیں اچھی
کھلتے نہیں ہیں آگ میں گلزار ہمیشہ
جلوے ہیں جوں تیرے مجھے تنہائی میں اکثر
ہوتے ہیں یہ خلوت ہی میں دیدار ہمیشہ
اب تک بھی ہوائوں میں یہی شور ہے شہرو
پرواز تری تیزرو رفتار ہمیشہ
read more
محبت کے بدلے عدالت کرو ہو
our