روٹھ گئ ہے مجھ سے محبت میری
ناساز ہے کچھ دنوں سے طبیعت میری
دو سنوں اور چار سنا سکتا ہوں
آڑے آ جاتی ہے بس تربیت میری
پلٹ کر نہیں دیکھتا وہ شخص مجھے
میرے چہرے سے عیاں ہے وخشیت میری
تجھے پا کر بھی پا نہ سکا اے زندگی
میرے کسی کام نہ آئی سہولت میری
میرا نام بھی سننا ان کو گورا نہیں ہے
تیرا دل جلا بیٹھی سیاست میری
میں اس لیے شاعری لکھتا ہوں ریحان
صدیوں سے دلوں پر رہی ہے خکومت میری
سردار ریحان فیصر
read more
بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
our