جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو

 

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو

اے جان جہاں یہ کوئی تم سا ہے کہ تم ہو

یہ خواب ہے خوشبو ہے کہ جھونکا ہے کہ پل ہے

یہ دھند ہے بادل ہے کہ سایا ہے کہ تم ہو

اس دید کی ساعت میں کئی رنگ ہیں لرزاں

میں ہوں کہ کوئی اور ہے دنیا ہے کہ تم ہو

دیکھو یہ کسی اور کی آنکھیں ہیں کہ میری

دیکھوں یہ کسی اور کا چہرہ ہے کہ تم ہو

یہ عمر گریزاں کہیں ٹھہرے تو یہ جانوں

ہر سانس میں مجھ کو یہی لگتا ہے کہ تم ہو

اک درد کا پھیلا ہوا صحرا ہے کہ میں ہوں

اک موج میں آیا ہوا دریا ہے کہ تم ہو


احمد فراز

read more

آتے آتے مرا نام سا رہ گیا

our