ایسا نہیں کوئی کہ شناسا کہیں جسے ملتا کہاں ہے کوئی ہم اپنا کہیں جسے اک مرکز خیال ہے دنیا کہیں جسے کوئی نظر تو آئے کہ تم سا کہیں جسے سایہ بھی بھاگتا ہے جہاں اپنی ذات سے وہ ہے سراب دشت تمنا کہیں جسے …
ہم نے ہونٹوں پہ تبسم کو سجا کر دیکھا یعنی زخموں کو پھر اک بار ہرا کر دیکھا ساری دنیا میں نظر آنے لگے تیرے نقوش پردہ جب چشم بصیرت سے اٹھا کر دیکھا دور پھر بھی نہ ہوئی قلب و نظر کی ظلمت ہم نے خوں…
یوں بھی خزاں کا رُوپ سہانا لگا مجھے ہر پھول , فصلِ گُل میں پرانا لگا مجھے میں کیا کسی پہ سنگ اُٹھانے کی سوچتا اپنا ہی جسم , " آئینہ خانہ " لگا مجھے اے دوست! جھوٹ عام تھا دنیا میں اس قدر ت…
ہر ادا ان کی حریف شب تنہائی ہے وقت حالات کا خاموش تماشائی ہے حسن بے پردہ ہے اور چشم تماشائی ہے آج دنیائے محبت میں بہار آئی ہے اس طرح نظروں سے دل ملتا ہے دل سے نظریں جیسے ان دونوں میں مدت سے شنا…
پیکر خاکی میں اک سوز نہاں رہنے دیا قید میں ڈالا مجھے اور بیکراں رہنے دیا ظرف میرا کم تھا کچھ ورنہ خدا کی ذات نے دسترس میں عشق کی سارا جہاں رہنے دیا مجھ سے جب صبح ازل پوچھی گئی مرضی مری لامکاں کو منت…
شب وصل تھی چاندنی کا سماں تھا بغل میں صنم تھا خدا مہرباں تھا مبارک شب قدر سے بھی وہ شب تھی سحر تک مہ و مشتری کا قراں تھا وہ شب تھی کہ تھی روشنی جس میں دن کی زمیں پر سے اک نور تا آسماں تھا نکالے تھے …
اے تغیر زمانہ یہ عجیب دل لگی ہے نہ وقارِ دوستی ہے نہ مجالِ دشمنی ہے یہی ظلمتیں چھنیں جو ترے سرخ آنچلوں میں انہی ظلمتوں سے شاید مرے گھر میں روشنی ہے مرے ساتھ تم بھی چلنا مرے ساتھ تم بھی آنا ذرا غم کے…
Social Plugin