یوں بھی خزاں کا رُوپ سہانا لگا مجھے
ہر پھول , فصلِ گُل میں پرانا لگا مجھے
میں کیا کسی پہ سنگ اُٹھانے کی سوچتا
اپنا ہی جسم , " آئینہ خانہ " لگا مجھے
اے دوست! جھوٹ عام تھا دنیا میں اس قدر
تُو نے بھی سچ کہا ، تو فسانہ لگا مجھے
اب اس کو کھو رہا ہوں بڑے اشتیاق سے
وہ جس کو ڈھونڈنے میں زمانہ لگا مجھے __!!
محسن ہجوم یاس میں مرنے کا شوق بھی
جینے کا اک حسین بہانا لگا مجھے
محسن نقوی