اٹھا بھی دل سے اگر میری چشم تر میں رہا

اٹھا بھی دل سے اگر میری چشم تر میں رہا

 

اٹھا بھی دل سے اگر میری چشم تر میں رہا

خدا کا شکر ہے طوفان گھر کا گھر میں رہا

نہ جانے کون سی اس میں کشش تھی پوشیدہ

تمام عمر وہ چہرہ مری نظر میں رہا

نہ روک پاؤں گا ہرگز میں تیری رسوائی

تو اشک بن کے اگر میری چشم تر میں رہا

وہ میری طرح بھی خانہ خراب کیوں رہتا

بنا کے دل کو مرے گھر وہ اپنے گھر میں رہا

فنا کے بعد بھی کی ہے تری قدم بوسی

میں خاک ہو کے بھی تیری ہی رہ گزر میں رہا

احتشام بچھرایونی

read more

چھپائے دل میں غموں کا جہان بیھٹے ہیں

our