دل کی تسکین کا اے دوست! حوالہ تَو نہیں ہے
تُو مرے یار! مرے غم کا ازالہ تو نہیں ہے
نارِ دنیا میں تجھے ہم نے اُتارا تو نہیں ہے
دل کی جنت سے تجھے ہم نے نکالا تو نہیں ہے
یہ مرا زخم بھی کچھ ایسا انوکھا تو نہیں ہے
یہ مرا درد بھی دُنیا سے نرالا تو نہیں ہے
یہ ترا حُسن کوئی کوئی کعبہ، کلیسا تو نہیں ہے
یہ صنم و خانہ و معبد، یہ شوالہ تو نہیں ہے
تُونے اس بحر کی گہرائی کو پرکھا تو نہیں ہے
تُونے سینے کے سمندر کو کھنگالا تو نہیں ہے
اے قضا کل بھی تجھے سر سے اُتارا تو نہیں تھا
ہم نے بہلا کے تجھے آج بھی ٹالا تو نہیں ہے
وسیم ہاشمی