ابھی تو ھر ھر قدم کو اک تھاپ پر دھریں گے
بھر آگے جیسا بھی وقت آئے گا دیکھ لیں گے
میں سچ ھوں رب کی طرح اکیلا کھڑا ھوں
مجھے لگا تھا کہ لوگ میرا ھی ساتھ دیں گے
خدا کی جنت سے نکلے تھے تو زمیں ملی تھی
تمھارے دل سے نکلنے والے کہاں رھیں گے
میں کھلتے پھول اور کھلتی کھڑکی سمجھ رھا ھوں
پر اس سے ڈرتا ھوں لوگ نہ جانے کیا کہیں گے
اس آخری پل کے پیار کا فائدہ تو ھو گا
اگر کبھی مل گئے تو نظریں ملا سکیں گے
نظر ملے گی تو سینکڑوں منطقیں ملیں گی
قبا کھلی تو ،،، ھزارھا فلسفے کھلیں گے
نئے زمانے کے لوگ نظمیں لکھیں گے ھم پر
ھمارے بچے ھمارے قصے سنا کریں گے
ابھی دعاؤں میں اور وفاؤں میں یاد رکھنا
وفا سے بچ جائیں گے تو ڈیلی ملا کریں گے
احمد فاروقی