تجھے میرے دلبر بہانہ پڑے گا

تجھے میرے دلبر بہانہ پڑے گا

 تجھے میرے دلبر بہانہ پڑے گا 

اے ملنے کو مجھ سے زمانہ پڑے گا 


اگر بند ہو جائیں میری دو آنکھیں

تو خوابوں سے مجھ کو جگانا پڑے گا 


اے میری یہ مٹی پکارے ہے تجھ کو 

تجھے میری تربت پہ آنا پڑے گا 


اگر آنا چاہو نہ آ بھی سکو تو 

ترے پاس مجھ کو بلانا پڑے گا 


 ترے پاس پہلو میں جینے لگوں تو 

ترے سینے مجھ کو لگانا پڑے گا 


اے تجھ کو مبارک یہ خوشیاں تمہاری

مجھے ہی غموں سے نبھانا پڑے گا 


وچن جیسا وعدہ کشن جیسی رادھا 

محبت پکارے تو آنا پڑے گا 


وہی جو محبت کے سینے کا سُر ہے

اُسی لہجے مجھ کو سنانا پڑے گا 


نہیں ہے جو کوئی اندھیروں کا عادی 

اُسے آپ دل کا جلانا پڑے گا 


یہ تصویرِ الفت یہ رنگِ محبت

ہمارے ہیں اس میں سمانا پڑے گا 


یہ مانا کہ مجھ میں تواں بھی نہیں ہے

مگر عشق تیرا کمانا پڑے گا 


اری بھولی شہرو اسی بے وفا سے

نبھانا پڑے گا نبھانا پڑے گا 


محبت کی خوشبو سہانی ہے لیکن

زمانے سے یہ گل چھپانا پڑے گا 


اگر چھپ نہ پائے محبت کی خوشبو 

اسی بُو میں ہم تم جلانا پڑے گا 


محبت کے دم سے زمانہ کھڑا ہے 

زمانے کو اب یہ سنانا پڑے گا 


زمانے کی ایسی کی تیسی اے شہرو

محبت کا نعرہ لگانا پڑے گا 


شہرِ حسن