قدم اگے بڑھانا ہے،زمین تیرے کناروں سے

قدم اگے بڑھانا ہے،زمین تیرے کناروں سے

 منزل

قدم اگے بڑھانا ہے،زمین تیرے کناروں سے

میری منزل بہت اگے،فلک کے چاند تاروں سے

یہ ساحل بھی اکثر طوفانوں،میں ڈوپ جاتے ہیں

میں رستہ ڈھونڈ لیتا ھوں،گرجتی آپشاروں سے

میں بلبل ھوں بنا لوں آشیاں،پھولون کی بستی میں

میں شاہیں ھوں بسر اوقات،کر لیتا ھون خاروں سے

،حسینوں کی نہیں حسرت،رقیبوں سے نہیں نفرت

عقیدت ہے مجھے دنیا میں،حق کے پرستاروں سے

بساانے ہیں نجھے جنگل میں،محبت سے شریروں کے

جو چاہو خیر،بے دردوں،نکل بھاگو کچھآروں سے

نہیں میں جوہری،لیکن قدر میں جوہر کی کرتا ھوں

میں موتی ڈھونڈ لیتا ھوں،چمکتے راگزاروں سے

اگر تڑپون تو آئے زلزلہ،ظسلم کے سینے میں

میری بیتابیاں چھپتی نہیں ہیں،جور کاروں سے

کوئی نمرود کیس روکے گا،منزل عشق و مستی کی

نہیں اہل وفا ڈرتے،شہابوں سے شراروں سے

عدو، ہے شکریہ تیرا،کوئی تو دل لگی ھو گی

اسے چھیڑوں پہ مائلکر دیا تو نے اشاروں سے

رہے ہین،اور ہیں فرعون،میری گھست میں اب تک

بہت اے سحر واقف،ید بیضا کے ماروں سے۔۔۔۔سحر