تمہارا بے وفا ہونا مری تقدیر تھا جاناں

تمہارا بے وفا ہونا مری تقدیر تھا جاناں



ہوئے غرقاب  کہ سنگِ وفا زنجیر تھا جاناں

تمہارا بے وفا ہونا مری تقدیر تھا جاناں


بہت آسان تھا یوں تو بدلنا راستہ ہمدم

بکھر کر ٹوٹ کر رویا دلِ دلگیر تھا جاناں


فراموشی کی کوشش میں ہمیں کیا کیا نہ یاد آیا

بھلانا یاد کرنے کی کوئی تدبیر تھا جاناں


تمہارے موسموں سے ملتے جلتے تھے مرے موسم

سراپا تم سا میرے خواب کی تعبیر تھا جاناں 


بچھڑ جانا ترا شائد کسی کی بد دعا ہو گی

ترا ملنا دعاؤں کی مری تاثیر تھا جاناں


مٹا ڈالا چلو اچھا کیا اب ہم کو فرصت ہے

یہ دل پایا تھا جب سے درد کی تصویر تھا جاناں


وہ تیرا رنج تھا جس میں  چراغِ اشک جل اٹھے

وہ تیرے ہجر کا غم تھا جو دامن گیر تھا جاناں


کبھی شائد وہ لوٹ آئے، کبھی شائد میں یہ پوچھوں

کہاں تاخیر کی؟ کیا باعثِ تاخیر تھا جاناں؟


 شاعرہ:نسرین سید