اپنی آنکھوں میں بسا لو یا گرا دو مجھ کو

قطرۂ اشک ہوں جو چاہے سزا دو مجھ کو


صورت شمع سربزم جلا دو مجھ کو

صبح ہو جائے تو آنول سے بجھا دو مجھ کو


میں تو بیمار محبت ہوں میرے چارہ گرو

اب تو بس زلف معنبر کی ہوا دو مجھ کو


اک سوا تیرے مجھے یاد نہ آئے کچھ بھی

اس قدر عشق میں دیوانہ بنا دو مجھ کو


میرے دل میں نہ کوئی حسرت دیدار رہے

کاش اک بار رخ زیبا دکھا دو مجھ کو


اس قدر اپنے نظر سے ہو خفا ٹھیک نہیں

کیا خطا میری ہے بس اتنا بتا دو مجھ کو