میری عرض بھی مجبوری تھی ان کا حکم بھی مجبوری

 

میری عرض بھی مجبوری تھی ان کا حکم بھی مجبوری


چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری

لوگوں کا کیا سمجھانے دو ان کی اپنی مجبوری

میں نے دل کی بات رکھی اور تو نے دنیا والوں کی

میری عرض بھی مجبوری تھی ان کا حکم بھی مجبوری

روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو

کچی مٹی تو مہکے گی ہے مٹی کی مجبوری

جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے سب اپنے ہیں

وقت پڑے تو یاد آ جاتی ہے مصنوعی مجبوری

اک آوارہ بادل سے کیوں میں نے سایہ مانگا تھا

میری بھی یہ نادانی تھی اس کی بھی تھی مجبوری

محسن بھوپالی

read more

اے سکونِ قلب بکھر نہیں

our