ہو گئی ہے پیر پربت سی پگھلنی چاہئے 

اس ہمالے سے کوئی گنگا نکلنی چاہئے 


آج یہ دیوار پردوں کی. طرح ہلنے لگی 

شرط لیکن تھی کہ یہ بنیاد ہلنی چاہئے 


ہر سڑک پر ہر گلی میں ہر نگر ہر گاؤں میں 

ہاتھ لہراتے ہوئے ہر لاش چلنی چاہئے 


صرف ہنگامہ کھڑا کرنا مرا مقصد نہیں 

میری کوشش ہے کہ یہ صورت بدلنی چاہئے 


میرے سینے میں نہیں تو تیرے سینے میں سہی 

ہو کہیں بھی آگ لیکن آگ جلنی چاہئے 


دوشنت کمار