تیرے انتظار کی ریت پر ۔۔

تیرے انتظار کی ریت پر ۔۔


 

تیرے انتظار کی ریت پر ۔۔

کوئ لفظ میں نے لکھا نہ تھا۔

کوئ حرف میں نے کہا نہ تھا 

کوئ خواب میں نے چٌنا نہ تھا

اسی انتظار کی ریت پر۔.--؟

میری ارزؤں کے گلاب تھے

میری جستجو کے سراب تھے

سبھی چاہتوں کے جواب تھے

سبھی حسرتیں وہ کہاں گئیں

میرے ہمنشیں ۔ میرے ہمسفر 

میں پلٹ کے شاید نہ آ سکوں 

اسی انتظار کی ریت پر۔۔

میں بکھر گئی ہوں ہواؤں میں

مجھے یاد رکھنا دعاؤں میں


Gull