گزشتہ وقت نہیں موڑتا کسی کے لیے
کہ اب میں پھول نہیں توڑتا کسی کے لیے
بس اپنے اپنے مفادات کی ہے جنگ جناب
کوئی کسی کو نہیں چھوڑتا کسی کے لیے
مِرے خود اپنے بھی دُکھ سُکھ ہیں میری ذات کے ساتھ
کسی کا دل میں نہیں توڑ تا کسی کے لیے
یہ ایک خواب بھی حسرت میں ڈھل گیا کہ کوئی
میرا بھی ہوتا ، میں سر پھوڑتا کسی کے لیے
عجیب دَور ہے شہباز اب تو لوگوں کو
ضمیر بھی نہیں جھنجھوڑتا کسی کے لیے
شہباز نیر