تکلف سے،تصنع سے،بھری ہے شاعری اپنی
حقیقت شعر میں جو ہے،وہی ہے زندگی اپنی
نظر سے ان کی،پہلی ہی نظر،یوں ملگئی اپنی
حقیقت میں تھی،جیسے مدتوں سے دوستی اپنی
وہ ان کی بے رخی،وہ بے نیازانہ ہنسی اپنی
بھری محفل تھی،لیکن بات بگڑی،بن گئی اپنی
جمال ان کا مزاج اپنا،غم انکا،زندگی اپنی
حیات حسن ہے گویا،حیات عاشقی اپنی
یہان تک پہنچی ہے سحر،نعراج خودی اپنی
کہ حسن اک مشغلہ ہے اپنا،عشق ہے دل لگی اپنی
ہمیں جیوں اب کوئی سنجھائے،دل اپنا خوشی اپنی
گریبان اپنا ،ہاتھ اپنے،جنون اپنا،ہنسی اپنی
اسے سمجھے نہ سمجھے کوئی،لیکن واقعہ یہ ہے
کہ ترک میکشی پر بھی،وہی ہے میکشی اپنی۔۔۔۔سحر