ضعف میں بھی رہِ رواں ہوں میں

ضعف میں بھی رہِ رواں ہوں میں


ضعف میں بھی رہِ رواں ہوں میں

ہاں ابھی خود میں کارواں ہوں میں 

 اے مجھے دیکھ تو کہاں ہوں میں

ہاں یہاں ہوں یہاں یہاں ہوں میں 

سچ کہ غربت نے کر دیا بوڑھا

آہ خودداروں میں جواں ہوں میں 

تو وہاں پر بھی جلوہ گر ہے جہاں 

عشق میں تیرے شہ جہاں ہوں میں 

کیسے کہہ دوں کہ وقت ظالم ہے

بے زباں اور ناتواں ہوں میں 

تم بہت آگے چل دیے ورنہ

 فاصلوں ہی کے درمیاں ہوں میں 

بھول سکتے ہو تو اجازت ہے 

اے تجھے یاد بھی کہاں ہوں میں 

عشق والے جوان ہیں شہرو

نوجوانوں میں اک جواں ہوں میں

شہرِ حسن

read more

میں بھی خاموش رہی وہ بھی نہیں بولا کُچھ

our